مراتب القضاء والقدر
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا کہ 'اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیدا کیا پھر ان پر اپنا نور ڈالا (یعنی اپنے نور کا پرتو) تو جس پر یہ نور پڑ گیا وہ ہدایت یاب ہوگیا اور جس پر نور نہ پڑا (تجاوز کرگیا) تو وہ گمراہ ہوگیا، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ کے علم پر(تقدیر کا) قلم خشک ہو چکا ہے۔  
عن عبد الله بن عمرو-رضي الله عنهما- قال: سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: «إنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ خلق خَلْقَه في ظُلْمة، فألقى عليهم من نوره، فمَن أصابه مِن ذلك النور اهتدى، ومَن أخطأه ضلَّ»، فلذلك أقول: جَفَّ القلم على علم الله.

شرح الحديث :


اس حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پید ا کیا، پھر ان پر اپنے نور میں سےکچھ ڈالا۔ جس کو یہ نور مل گیا اسے جنت کی راہ مل گئی اور جس سے وہ نور چوک گیا اور تجاوز کر گیا اور اُس تک نور نہیں پہنچ سکا تو وہ گمراہ ہو گیا اور حق کے راستے سے بھٹک گیا۔ کیوں کہ ہدایت و گمراہی ہر دو کی توفیق اللہ کے علم میں ہے۔ اس نے روز اول سے جو فیصلے کر دیے ہیں ان میں کوئی تغیر و تبدل نہیں آسکتا۔ اور قلم کا خشک ہو جانا اسی سے عبارت ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية