البحث

عبارات مقترحة:

العلي

كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...

القيوم

كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم نے ایک چادر میں نماز پڑھی۔ جس میں نقش و نگار تھے۔ آپ نے انہیں ایک مرتبہ دیکھا۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میری یہ چادر ابوجہم (عامر بن حذیفہ) کے پاس لے جاؤ اور ان کی سادی چادر لے آؤ، کیونکہ اس چادر نے ابھی نماز سے مجھ کو غافل کر دیا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم نے فرمایا میں نماز میں اس کے نقش و نگار کو دیکھ رہا تھا، پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے۔

شرح الحديث :

ابو جہم نے آپ کو ایک چادر ہدیہ کی تھی، اس میں مختلف رنگ اور نقوش تھے، آپ کے اچھے اخلاق میں سے یہ ہے کہ آپ ہدیہ دینے والے کی خوشى كے خاطر ہدیہ قبول کیا کرتے تھے۔ آپ نے اسے قبول کرکے اس میں نماز پڑھی، لیکن رنگدار اور نقش و نگار والی ہونے کی وجہ سے نماز میں اُس پر آپ کی نظر پڑتی تھی جس نے آپ کو نماز کی طرف کامل توجہ (مکمل انہماک) سے غافل کردیا۔اسی لیے آپ نے حکم دیا کہ اس نقش ونگار والی چادر کو ہدیہ کرنے والے یعنی ابو جہم کو واپس لوٹا دیا جائے۔ ہدیہ واپس کرنے کی وجہ سے ابوجہم کے دل میں کچھ نہ آنے اور ان کے اطمینانِ قلب کی خاطر یہ حکم دیا کہ ابوجہم کی دوسری چادر لے آؤ جس میں مختلف رنگ اور نقش و نگار نہ ہوں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية