البحث

عبارات مقترحة:

المحسن

كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: "دورانِ نماز جمائی آنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ چنانچہ جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ جہاں تک ہو سکے اسے روکے۔"

شرح الحديث :

نماز میں جمائی آنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے کیوں کہ یہ جسم کے بوجھل اور ڈھیلے پن اور اس کی فربہی و سستی اور نیند آنے کی وجہ سے آتی ہے۔ یہ شیطان ہی تو ہوتا ہے جو اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ نفس کو اس کی شہوات دی جائیں اور خوب کھایا پیا جائے۔ چنانچہ نمازی کو جب جمائی آنے لگے یا پھر وہ جمائی لینا چاہے تو اسے چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے اسے ہٹائے اور روکے بایں طور کہ دانتوں اور ہونٹوں کو بھینچ کر اسے روکے تاکہ شیطان کی چاہت پوری نہ ہو سکے یعنی وہ اس کی صورت کو بگاڑ کر اور اس کے منہ میں داخل ہو کر اس پر ہنس نہ سکے۔ اگر ایسا نہیں کر سکتا تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية