تفسير الآيات
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب تم الحمد للہ (سورہ فاتحہ) پڑھو تو بسم اللہ الرحمن الرحیم بھی پڑھو کیوں کہ یہ (سورہ فاتحہ) ام القرآن،ام الکتاب اور سبع مثانی ہے اور بسم اللہ الرحمن الرحیم اس کی ایک آیت ہے۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: إذا قرأتم: الحمد لله فاقرءوا: ﴿بسم الله الرحمن الرحيم﴾ إنها أم القرآن، وأم الكتاب، والسبع المثاني، و﴿بسم الله الرحمن الرحيم﴾ إحداها.

شرح الحديث :


اس حدیث میں نماز میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کی مشروعیت بیان کی جا رہی ہے اور اس کی توجیہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ یہ سورہ فاتحہ کا جز ہے۔ اس کی قرأت سے مراد سرّی ہے جہری نہیں ہے کیوں کہ بلند آواز سے نہ پڑھنے کے بارے میں بہت ساری صحیح حدیثیں آئی ہوئی ہیں۔ امام طحاوی فرماتے ہیں: نماز میں بسم اللہ کو بلند آواز سے نہ پڑھنا رسول اللہ ﷺ اور خلفاء سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية