صلاة أهل الأعذار
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک مریض کی عیادت کے لیے آئے تو آپ ﷺ نے دیکھا کہ وہ تکیے پر نماز پڑھ رہا ہے، آپﷺ نے وہ تکیہ لیا اور اس کو پھینک دیا، اس نے لکڑی پکڑی تاکہ اس پر نماز پڑھے۔ آپ ﷺ نے اس کو بھی لیا اور پھینک دیا اور فرمایا ’’اگر استطاعت ہے تو زمین پر نماز پڑھو ورنہ اشارے سے پڑھ لو اور سجدے میں رکوع کی نسبت زیادہ جھکو۔‘‘  
عن جابر بن عبد الله -رضي الله عنهما-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- عاد مريضا، فرآه يصلي على وِسَادَةٍ، فأخذها فَرَمَى بها، فأخذ عودًا ليُصلي عليه، فأخذه فَرَمَى به وقال: «صَلِّ على الأرض إن استطعت، وَإِلا فَأَوْمِئْ إِيمَاءً، واجْعَلْ سجودك أخفَضَ من ركُوُعك».

شرح الحديث :


اس حدیث میں مریض کی نماز کی ادائیگی کی کیفیت بیان کی جا رہی ہے کہ اگر وہ پیشانی کو زمین پر رکھنے پر قدرت نہیں رکھتا جو کہ نماز میں حسبِ استطاعت زمین پر رکھنی واجب ہے تو وہ حالت رکوع اور سجود میں اشارے سے کام لے جب کہ حالتِ سجود میں رکوع کی نسبت جھکاؤ زیادہ ہونا چاہیے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية