العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ احزاب کے دن فرمایا: ’’کون ہے جو دشمن کی خبر لائے گا؟‘‘، حضرت زبیر نے فرمایا کہ میں ۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’کون ہے جو دشمن کی خبر لائے گا۔‘‘ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر نبی کا کوئی نہ کوئی حواری ہوتا ہے اور میرے حواری زبیر (بن عوام) ہیں۔‘‘
جب غزوۂ احزاب ہوا اور قریش و دیگر قبائل مسلمانوں سے جنگ کرنے کے لیے آئے اور رسول اللہ ﷺ نے خندق کھدوائی تو اس وقت مسلمانوں کو یہ اطلاع ملی کہ یہود کے قبیلہ بنوقریظہ نے عہد شکنی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف قریش کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے۔ اس وقت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو بنو قریظہ کی خبر لائے گا؟ تو زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں آپ ﷺ تک ان کی خبریں پہنچاؤں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے پھر دوسری مرتبہ پوچھا کہ میرے پاس بنو قریظہ کی خبر کون لائے گا؟ تو زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں لاؤں گا۔ اس وقت نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کا کوئی نہ کوئی ناصر (مدد گار یا حواری) ہوتا ہے اور میرے مددگار زبیر ہیں۔