أحكام ومسائل الحج والعمرة
سائب بن يزيد رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں مجھے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کرایا گیا تھا اورمیں اس وقت سات سال کا تھا۔  
عن السَّائب بن يزيد -رضي الله عنهما- قال: «حُجَّ بي مع رسول الله -صلى الله عليه وسلم- في حجة الوداع، وأنا ابن سبع سنين».

شرح الحديث :


سائب بن یزید رضی اللہ عنہ ایک کم سن صحابی تھے۔ ان کے گھر والوں نے نبی ﷺ کے زمانے میں انھیں لے کر حج کیا۔ اس طرح وہ حجۃ الوداع میں شریک ہو گئے۔ نبی ﷺ نے بچوں کو ساتھ لے کر حج کرنے پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔ بچے کے لیے یہ ایک نفلی حج شمار ہوتا ہے اور بلوغت کے بعد اس پر دوبارہ اسلام کی رو سے فرض شدہ حج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ حج کے دوران بچہ بھی ویسے ہی کرتا ہے، جیسے بڑا (بالغ) کرتا ہے۔ یعنی احرام باندھتا ہے، سلے ہوئے کپڑے اتار دیتا ہے، تلبیہ کہتا ہے اور اس طرح کے دیگر افعال سر انجام دیتا ہے۔ اگر بچہ ایسا نہ کر سکے تو اس کی طرف سے اس کا سربراہ مثلاً باپ یا ماں کرے۔ التوضيح لشرح الجامع الصحيح 12/473، عمدة القاري10/218،نزهة المتقين 2/898،شرح رياض الصالحين لابن عثيمين5/326-327.  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية