الصداق
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی قرآن کے عوض شادی کر دینے سے متعلق اسی طرح کا قصہ مروی ہے جیسا قصہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے تاہم اس میں انہوں نے ازار اور انگوٹھی کا ذکر نہیں کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "قرآن میں سے تمہیں کیا یاد ہے؟"۔ اس شخص نے جواب دیا: "سورہ بقرہ یا پھر اس کے بعد والی سورت"۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: "جاؤ اور اسے جا کر بیس آیتیں سکھا دو، یہ تمہاری بیوی ہے"۔  
عن أبي هريرة، نحو قصة سهل بن سعد في التزويج بالقرآن ولم يذكر الإزَارَ والخَاتَمَ، فقال: «ما تحفظ من القرآن؟» قال: سورة البقرة أو التي تَليها. قال: فقُمْ فعلِّمها عشرين آية، وهي امرأتك.

شرح الحديث :


ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کا قصہ بیان کیا جس نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کیا تاکہ آپ ﷺ اس سے شادی کر لیں لیکن آپ ﷺ نے اس میں دلچسپی نہ لی۔ اس پر ایک آدمی نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ آپ ﷺ اس کے ساتھ اس کی شادی کر دیں۔ آپ ﷺ نے اس سے قرآن کی اس مقدار کے بارے میں پوچھا جو اسے زبانی یاد تھی۔ اس شخص نے جواب دیا کہ اسے سورۂ بقرہ یا اس کے بعد والی سورت یاد ہے۔ نبی ﷺ نے اس عورت کے ساتھ اس کی شادی کر دی اور اس کا حقِ مہر یہ مقرر کیا کہ وہ اسے بیس آیتیں سکھا دے۔ مہر در حقیقت تو عورت کے حق کے طور پر مشروع ہے جس سے وہ نفع اٹھانے کی مستحق ہے۔ تاہم جب وہ علم و دین پر راضی ہو جائے تو یہ افضل ترین، سب سے زیادہ نفع بخش اور بلند مرتبہ مہر ہو گا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية