الصداق
عبد الله بن عامر بن ربيعہ رضی اللہ عنہ اپنے والد عامر بن ربيعہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بنو فزارہ کی ایک عورت نے جوتوں کی ایک جوڑی پر نکاح کیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا کہ” کیا اپنی ذات کے بدلے دو جوتوں کے مال سے تو راضی ہو ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں! چنانچہ آپ ﷺ نے اس کے نکاح کو جائز رکھا،،۔  
عن عبد الله بن عامر بن ربيعة، عن أبيه، أنَّ امرأةً من بني فَزَارَة تزوَّجتْ على نَعليْن، فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «أَرَضِيتِ مِن نَفسِكِ ومالكِ بِنَعليْن؟» قالت: نعم، قال: فأجازَه.

شرح الحديث :


عامر بن ربيعہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث میں ذکر کیا ہے کہ کہ بنو فزارہ کی ایک صحابیہ عورت جس کا مہر نکاح صرف جوتوں کی ایک جوڑی پر تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تو اس مہر پر راضی ہے؟ تو اس نے کہا کہ ہاں ، چنانچہ آپ ﷺ نے اس نکاح کو جائز رکھا اور اسے نافذ کیا۔ لیکن یہ حدیث ضعیف ہےجیسا کہ بیان کیا گیا۔ گرچہ اس کا مضمون صحیح ہے بخاری ومسلم کی اس حدیث کی وجہ سے جس میں ہے ”تلاش کرو اگرچہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی ہو،،۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية