البحث

عبارات مقترحة:

القدير

كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ’’ رسول اللہ نے برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے‘‘۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں کھانے اور پینے کے آداب میں سے ایک ادب کی وضاحت کی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس برتن میں سانس لینا اور پھونک مارنا منع ہے جس میں سے کھایا یا پیا جاتا ہے۔ برتن میں سانس لینے سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں کئی نقصانات پائے جاتے ہیں جیسے سانس چھوڑ کر پینے والے کے بعد (دوسرے) پینے والے کے لیے وہ برتن اور اس کا مشروب مکدر ہو جاتا ہے جیسے کوئی شخص بیک وقت سانس لیتا ہے اور پیتا بھی ہے تو اکثر اوقات اس کی وجہ سے دم گھٹنے کی شکایت ہوتی ہے، لہذا سنت سے ثابت ہے کہ برتن کے باہر تین سانس لیتے ہوئے پانی پینے میں، بہت زیادہ حفاظت، بہت خوشگواری اور بہت زیادہ لطف اندوزی کا باعث ہوتا ہے ۔ نیز کھانےاور پینے میں پائی جانے والی گرمی کے سبب یا اس میں پائی جانے والی کسی چیز کو دور کرنے کے لئے پھونک مارنے کی ممانعت بھی اس حدیث میں موجود ہے۔ یہ اس لیے کہ کھانے اور پینے کی اشیاء کا تحفظ کیا جائےتاکہ تھوک یا پانی سے متعلق کسی بدبو کے اثر سے وہ مکدر نہ ہونے پائے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية