آداب السلام والاستئذان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی مجلس میں پہنچے، تو سلام کرے اور جب اٹھ کر جانے لگے، تو بھی سلام کرے اور پہلا (موقع) دوسرے سے زیادہ حق دار نہیں ہے۔‘‘  
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: «إذا انْتَهى أَحَدُكُم إلى المجْلِسِ فَلْيُسَلِّم، فإذا أرادَ أن يقومَ فَلْيُسَلِّمْ، فَلَيْسَت الأُولَى بأحَقَّ مِن الآخِرَةِ».

شرح الحديث :


حدیث میں سلام کے آداب کا بیان ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب آدمی مجلس میں داخل ہو، تو سلام کرے۔ پھر جب لوٹنے کا ارادہ کرے اور کھڑا ہو کر مجلس سے جدا ہونا چاہے، تو سلام کرے۔ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کا حکم دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پہلا دوسرے سے زیادہ حق دار نہیں ہے۔ یعنی جس طرح داخل ہوتے ہوئے سلام کیا تھا، اسی طرح جدا ہو تو سلام کرے۔ اسی لیے جب آدمی مسجد میں داخل ہو، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر سلام بھیجے اور جب نکلے، تب بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر سلام بھیجے۔ جس طرح پہلا سلام اس بات کی خبر دیتا ہے کہ لوگ اس کی موجودگی میں اس کی برائی سے محفوظ ہیں، اسی طرح دوسرا سلام خبر دیتا ہے کہ لوگ اس کی عدمِ موجودگی میں بھی اس کے شر سے محفوط ہیں اور یہ کمالِ شریعت کی وجہ سے ہے کہ اس نے اس طرح کے امور میں ابتدا و انتہا کو یکساں کر دیا اور شریعت جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ حکیم و خبیر کی جانب سے ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية