أحوال الصالحين
سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ کو خیال گزرا کہ انھیں ان لوگوں پر فضیلت حاصل ہے، جو مالی لحاظ سے ان سے کم تر ہیں۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: "یہ تم میں سے کمزور لوگ ہی تو ہیں، جن کی وجہ سے تمھاری مدد کی جاتی ہے اور تمھا رزق دیا جاتا ہے"۔ ابو الدرداء رضي الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "(مالی و جسمانی طور پر) کمزور لوگوں کی تلاش میں میری مدد کرو۔ تم میں سے کمزور لوگوں ہی کی وجہ سے تمھاری مدد کی جاتی ہے اور ان ہی کی وجہ سے تمھیں رزق دیا جاتا ہے"۔  
رأى سعد أنَّ له فَضلاً على مَن دُونَه، فقال النبي -صلى الله عليه وسلم-: «هَل تُنْصَرون وتُرْزَقُون إِلاَّ بِضُعَفَائِكُم؟». عن أبي الدرداء عويمر -رضي الله عنه- مرفوعاً: «ابغُونِي الضُعَفَاء؛ فَإِنَّما تُنصَرُون وتُرزَقُون بِضُعَفَائِكُم».

شرح الحديث :


اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ کمزور لوگ امت کی نصرت اور رزق کا سبب ہیں۔ جب انسان ان پر رحم اور شفقت کرتا ہے اور جو کچھ اللہ عز و جل نے اسے دیا ہے، اس میں سے انھیں بھی دیتا ہے، تو اس کی وجہ سے اسے دشمنوں پر مدد ملتی ہے اور یہ بات رزق ملنے کا سبب ہوتی ہے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب انسان اپنے رب کی رضا کے لیے کچھ خرچ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدل دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وما أنفقتم من شيء فهو يخلفه وهو خير الرازقين) [سبأ: 39] ترجمہ:اور جو کوئی چیز بھی تم خرچ کرتے ہو، سو وہی اس کا عوض دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔ یعنی وہ اس کا عوض اور بدل دیتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية