فضائل أعمال القلوب
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’بدشگونی لینا شرک ہے۔ بد شگونی لینا شرک ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کے دل میں بدشگونی جنم لیتی ہے مگر توکل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اسے ختم کردیتا ہے‘‘۔ " ہم میں سے ہر ایک کے دل میں بدشگونی جنم لیتی ہے مگر توکل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اسے ختم کردیتا ہے‘‘ یہ الفاظ رسول اللہ ﷺ کے نہیں بلکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہیں۔  
عن عبد الله بن مسعود -رضي الله عنه- مرفوعاً: "الطِّيَرَةُ شِرْكٌ، الطِّيَرَةُ شِرْكٌ، وما منا إلا، ولكنَّ الله يُذْهِبُهُ بالتوكل". (وما منا إلا، ولكنَّ الله يُذْهِبُهُ بالتوكل) من قول ابن مسعود وليس مرفوعًا.

شرح الحديث :


رسول اللہ ﷺ خبر دے رہے ہیں اور اسے مکرر کہ رہے ہیں تاکہ اس کا مفہوم اچھی طرح دلوں میں بیٹھ جائے کہ''الطیرۃ''، جس سے مراد بدشگونی ہے جو انسان کو کسی کام سے روکتی ہے یا پھر اسے اس پر آمادہ کرتی ہے، شرک ہے کیونکہ اس میں دل غیر اللہ کے ساتھ لگتا ہے اور اللہ سے بد گمانی پیدا ہوتی ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم میں سے ہر شخص کے دل میں بدشگونی پیدا ہوتی ہے تاہم اللہ تعالی اپنے اوپر توکل اور اعتماد کی وجہ سے اس بدشگونی کو زائل کر دیتا ہے۔ اور یہ( بیان) ۔ واللہ اعلم۔ تواضع اور مبالغہ کے طور پر ہے اور ساتھ ہی ساتھ بدشگونی ہونے پر اس کےعلاج کا (بھی) ذکر ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية