الرب
كلمة (الرب) في اللغة تعود إلى معنى التربية وهي الإنشاء...
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابى بکر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے آپ ﷺ کو اپنےسینے کے ساتھ سہارا دے رکھا تھا۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ میں ایک تازہ مسواک لیے اسے کر رہے تھے۔ آپ ﷺ نے مسلسل مسواک کی طرف دیکھا، تو میں نے مسواک لے کر اسے دانتوں سے چبایا اور اچھی طرح سے قابل استعمال بنا کر نبی ﷺ کی طرف بڑھا دی۔ آپ ﷺ نے وہ مسواک جتنی اچھی طرح سے کی، اس طرح سے میں نے آپ ﷺ کو کبھی مسواک کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ مسواک سے فارغ ہوتے ہی آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ یا اپنی انگلی اٹھائی اور فرمایا۔ ”فی الرفیق الاعلیٰ“ (اے اللہ! مجھے رفیق اعلی میں پہنچا)۔ آپ ﷺ نے ایسا تین دفعہ کہا اور پھر وفات پا گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی، تو آپ ﷺ کا سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے مابین تھا۔
عائشہ رضی اللہ عنہا ایک قصہ بیان کر رہی ہیں، جو یہ ظاہر کرتا ہےکہ نبی ﷺ مسواک سے کس قدر محبت کرتےتھے۔ عبد الرحمن بن ابى بکر رضی اللہ عنہ جو عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ہیں، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، جب کہ آپ ﷺ حالت نزع میں تھے۔ ان کے پاس ایک تروتازہ مسواک تھی، جسے وہ اپنے دانتوں پر رگڑ رہے تھے۔ نبی ﷺ نے جب عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کے پاس مسواک دیکھی، تو اپنی بیماری اور حالت نزع کے باوجود آپ ﷺ مسواک کی طرف متوجہ ہوئے بغیر نہ رہ سکے، کیوںکہ آپ ﷺ کو یہ بہت پسند تھی۔ آپ ﷺ مسلسل اس کی طرف دیکھ رہے تھے، جیسے اسے استعمال کرنے کےخواہش مند ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھانپ کر اپنے بھائی سے مسواک لی، اپنے دانتوں سے اس کا سرا کاٹا اور صاف ستھری کر کے نبی ﷺ کو دے دیا اور آپ ﷺ نے اس سے مسواک کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کو اس سے بہتر انداز میں مسواک کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ جب آپ ﷺ (دندان مبارک) صاف کر چکے اور مسواک سے فارغ ہوگئے، تو انگلی اٹھا کر اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا اور اپنے رب کےجوار کو اختیار کرتے ہوئے وفات پاگئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات پر فخر کیا کرتی تھیں کہ نبی ﷺ کی جب وفات ہوئی، تو آپ ﷺ کا سر مبارک ان کے سینے پرتھا اور ان کا اس بات پر فخر کرنا بجا بھی تھا۔