فضائل الأعمال الصالحة
ابو امامہ صدی بن عجلان باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو حجۃُ الوداع کے موقع پر خطبہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’اللہ سے ڈرو، اپنی پانچ نمازیں پڑھو، اپنے ایک مہینے کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکوۃ ادا کرو، اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے‘‘۔  
عن أبي أمامة صُدي بن عجلان الباهلي -رضي الله عنه- قال: سَمِعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يَخطُبُ في حَجَّة الوَدَاع، فقال: «اتَّقُوا الله، وصَلُّوا خَمسَكُم، وصُومُوا شَهرَكُم، وأَدُّوا زَكَاة أَموَالِكُم، وأَطِيعُوا أُمَرَاءَكُم تَدخُلُوا جَنَّة رَبِّكُم».

شرح الحديث :


حجۃُ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ نے یومِ عرفہ اور یوم النحر کوخطبہ دیا اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرمائی۔ یہ خطبہ ان خطباتِ رواتب میں سے ہے جن کا دینا حاجیوں کی رہنمائی کے لیے مسنون ہے کہ وہ لوگوں کو ویسے ہی خطبہ دے جیسے نبی ﷺ نے انہیں خطبہ دیا۔ آپ ﷺ نے حجۃُ الوداع کے موقع پر اپنے خطبات میں سے ایک خطبے میں جو باتیں ذکر فرمائیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: "يا أيها الناس اتقوا ربكم"۔ رسول اللہ ﷺ نے تمام لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے رب سے ڈریں جس نے انہیں پیدا کیا، انہیں اپنی نعمتوں سے نوازا اور انہیں اپنے پیغام کو قبول کرنے کے قابل کیا۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا۔آپ ﷺ نے فرمایا: "وصلوا خمسكم"۔ یعنی ان پانچ نمازوں کو ادا کرو جنہیں اللہ عز و جل نے اپنے رسول ﷺ پر فرض کیا۔ "وصوموا شهركم"۔ یعنی ماہ رمضان (کے روزے رکھو۔) "وأدوا زكاة أموالكم"۔ یعنی يہ مستحقینِ زکوٰۃ کو زکوۃ دو اور اس میں بخل نہ کرو۔ "أطيعوا أمراءكم"۔ یعنی جنہیں اللہ تم پر حکمران بنا دے (ان کی اطاعت کرو)۔ اس میں علاقوں اور شہروں کے حکمران بھی شامل ہیں اور وہ حکمران بھی جو پورے ملک کا سربراہ ہوتا ہے۔ رعایا پر واجب ہے کہ وہ ان کاموں میں ان کی اطاعت کریں جن میں اللہ تعالیٰ کی معصیت نہ ہو۔ اگر کسی کام میں اللہ کی معصیت ہوتی ہو تو اس میں ان کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے اگرچہ وہ اس کا حکم بھی دیں۔ کیونکہ مخلوق کی طاعت خالق عز و جل کی اطاعت پر مقدم نہیں کی جاتی۔ اور جو شخص ایسا کرے گا اسے بدلے میں جنت ملے گی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية