آداب الكلام والصمت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی بات زبان سے نکالتا ہے، اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اس کی وجہ سے اللہ اس کے کئی درجے بلند فرما دیتا ہے، اور ایک بندہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی والی بات کرتا ہے جس کی طرف اس کا دھیان بھی نہیں، لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں جا گرتا ہے۔‘‘ اور ابو عبد الرحمن بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی بات کرتا ہے، اس کو گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں تک پہنچے گی، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے قیامت کے دن تک اپنی رضامندی لکھ دیتا ہے اور آدمی (بعض دفعہ)اللہ کی ناراضی کا ایسا کلمہ بولتا ہے، اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے اپنی ملاقات کے دن تک اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔‘‘  
عن أبي هريرة، عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «إن العبد لَيَتَكَلَّمُ بالكلمة من رِضْوَانِ الله تعالى ما يُلْقِي لها بَالًا يَرْفَعُهُ الله بها درجاتٍ، وإن العبد لَيَتَكَلَّمُ بالكلمة من سَخَطِ الله تعالى لا يُلْقِي لها بَالًا يَهْوِي بها في جهنم». وعن أبي عبد الرحمن بلال بن الحارث المزني -رضي الله عنه-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: «إن الرجل لَيَتَكَلَّمُ بالكلمة من رِضْوَانِ الله تعالى ما كان يظن أن تبلغ ما بَلَغَتْ يكتب الله له بها رِضْوَانَهُ إلى يوم يَلْقَاهُ، وإن الرجل لَيَتَكَلَّمُ بالكلمة من سَخَطِ الله ما كان يظن أن تبلغ ما بَلَغَتْ يكتب الله له بها سَخَطَهُ إلى يوم يَلْقَاهُ».

شرح الحديث :


آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور خوشنودی والا کلمہ بو لتا ہےجیسے کہ پند و نصائح اورتعلیم، اور اسے گمان بھی نہیں ہو تا کہ یہ کلمہ اللہ کی رضامندی حاصل کرنے میں کہاں تک پہنچ جائے گا، پس اللہ تعالیٰ اس کلمے کی وجہ سےاس شخص کے درجات بلند فرما دیتا ہے۔ اسی طرح آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا کلمہ بولتا ہے جس سے اللہ ناراض ہوتا ہےجیسے غیبت چغلی، بہتان وغیرہ، پس اللہ تعالیٰ اس کلمے کی وجہ سےاس کو قیامت کے دن جہنم میں گرا دےگا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية