الأيمان والنذور
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سلیمان بن داؤد علیھما السلام نے کہا کہ :"آج رات میں ستر (70) بیویوں کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر عورت ایک ایسا بچہ جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔"، ان سے کہا گیا: آپ "ان شاءاللہ" کہیں، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ سلیمان علیہ السلام اپنی عورتوں کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے آدھا بچہ جنا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر انہوں نے "ان شاء اللہ" کہا ہوتا تو وہ قسم توڑنے والے نہیں ہوتے اور اپنی حاجت پا لینے میں کامیاب بھی رہتے۔"  
عن أبي هُريرة -رضي الله عنه- عن النبيِّ -صلى الله عليه وسلم- قال: "قال سليمان بن داود -عليهما السلام-: لَأَطُوفنَّ الليلةَ على سَبْعينَ امرأةً، تَلِدُ كلُّ امرأةٍ منهن غُلامًا يقاتلُ في سبيلِ الله، فقِيل له: قل: إن شاءَ الله، فلم يَقُلْ، فطافَ بهنَّ، فلم تَلِدْ منهن إلا امرأةٌ واحدةٌ نصفَ إنسانٍ". قال: فقال رسولُ الله -صلى الله عليه وسلم-: "لو قالَ: إن شاء الله لم يَحْنَثْ، وكان دَرَكًا لحاجتهِ".

شرح الحديث :


اللہ کے نبی سلیمان علیہ السلام نے اپنے ہم نشیں سے کہا کہ وہ ایک رات اپنی ستر (70) بیویوں کے پاس جاکر ان کے ساتھ جماع کریں گے۔ خیال رہے کہ ان کی شریعت یا ان کی خصوصیات میں اتنی تعداد میں بیویوں کا جواز تھا۔ ان کی نیت یہ تھی کہ ان میں سے ہر بیوی کے بطن سے ایک ایک مجاہد پیدا ہو۔ چنانچہ ان کے ایک ہم نشیں و رفیق کار نے ان سے کہا کہ آپ "ان شاء اللہ" کہہ لیں، تاہم وہ یہ کہنا بھول گئے اوراپنے عزم کے مطابق، اپنی بیویوں کے پاس چلے گئے، نتیجتا ان کی تمام بیویوں میں سے محض ایک بیوی نے ایک آدھے یعنی ادھوری اور نامکمل تخلیق کےحامل بچے کو جنم دیا۔ نبی ﷺ نے اس حدیث میں اس بات سے آگاہ فرمایا ہے کہ اگر سلیمان علیہ السلام "ان شاء اللہ" کہہے ہوتے، تو اپنی قسم توڑنے والے نہ ہوتے اور یہ کلمۂ استثنا کہنا، ان کی حاجت و ضرورت کو پالینے اور ان کی خواہش کو پایۂ ثبوت تک پہنچانے کا سبب بن جاتا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية