سنن الصيام
انس بن مالک - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: سحری کھایا کرو، اس لیےکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔  
عن أنس بن مالك -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- «تَسَحَّرُوا؛ فإن في السَّحُورِ بَركة».

شرح الحديث :


آپ ﷺ سحری کھانے کا حکم فرما رہے ہیں۔ جو کہ روزے کی تیاری کے لیے طلوعِ فجر سے پہلے کھانے پینے کو کہتے ہیں۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکمت بھی ذکر کر رہے ہیں،اور وہ ہے برکت کا نزول اور برکت دنیا و آخرت کے منافع پر مشتمل ہے۔ سحری کی ایک برکت یہ ہے کہ اس کے ذریعے دن میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مدد ملتی ہے۔ اسی طرح سحری کھانے کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ روزہ دار مسلسل روزہ رکھنے سے اکتاتا نہیں، بخلاف اس شخص کے جو سحری نہیں کھاتا، وہ حرج اور پریشانی محسوس کرتا ہے، جس کی وجہ سے اس پر دوبارہ روزہ رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ سحری کی ایک برکت یہ ہے کہ اس سے آپ ﷺ کا اتباع اور اہلِ کتاب کی مخالفت کرکے ثواب حاصل ہوتا ہے۔ سحری کی برکت یہ بھی ہے کہ سحری کے لیے اٹھنے سے بسااوقات نماز بھی پڑھ لی جاتی ہے اور کبھی بعض ضرورتمندوں پر صدقہ کرنے کی بھی توفیق مل جاتی ہے،بسا اوقات قرآن کی تلاوت کا بھی موقع مل جاتا ہے۔ سحری کی برکتوں میں سے یہ بھی ہے کہ یہ اُس وقت ایک عبادت بن جاتی ہے جب اس سے اللہ کی اطاعت پر مدد حاصل ہونے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی نیت کی جائے ۔ علاوہ ازیں اللہ کی شریعت میں اور بھی کئی حکمتیں اور راز ہوتے ہیں۔ سحری کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ فجر کی نماز کے لیے اٹھا جاتا ہے، اسی وجہ سے سحری کو مؤخر کرنے کاحکم دیا گیا ہے تاکہ اس کے بعد سویا نہ جائے کہ کہیں فجر کی نماز فوت نہ ہوجائے، بخلاف اس شخص کے جو سحری نہیں کرتا۔ اس کا مشاہدہ ہوچکا ہے کہ رمضان میں سحری کی وجہ سے فجر کی نماز میں نمازیوں کی تعداد غیررمضان کی بنسبت زیادہ ہوتی ہے۔ تيسير العلام(ص317) تنبيه الأفهام(ج3/ 417) تأسيس الأحكام ،(3/217)۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية