الأخلاق الذميمة
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’ظلم روزِ قيامت اندھیروں کا باعث ہوگا۔‘‘ جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’ظلم کرنے سے بچو، کیونکہ ظلم روزِ قيامت تاريکيوں کا باعث ہوگا۔ اور بخل وحرص سے بچو کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک كیا ہے۔‘‘  
عن ابن عمر-رضي الله عنهما- مرفوعا: «الظلم ظلمات يوم القيامة». عن جابر-رضي الله عنهما- مرفوعا: «اتقوا الظلم, فإن الظلم ظلمات يوم القيامة, واتقوا الشُّحَ؛ فإنه أَهْلَكَ من كان قبلكم».

شرح الحديث :


یہ دونوں حديثيں ظلم کی حرمت کے دلائل ميں سے ہیں۔ اور يہ ظلم کی تمام قسموں کو شامل ہے جن میں سے ایک اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔ دونوں حديثوں میں آپ ﷺ کے فرمان: ’’ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہو گا۔” کا مطلب یہ ہے کہ ظالم شخص پے در پے اندھیروں میں ڈوبا ہو گا بایں طور کہ اسے قیامت کے دن راہ ہی سجھائی نہ دے گی۔ دوسری حدیث میں آپ ﷺ کے فرمان: ’’اور بخل وحرص سے بچو کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک كیا ہے۔‘‘ میں بخل سے باز رہنے کی تلقین ہے اور اس بات کا بیان ہے کہ جب کسی معاشرے میں بخل عام ہو جاتا ہے تو یہ ہلاکت و بربادی کی علامت ہوتی ہے کیونکہ یہ ظلم وناانصافی، جارحیت اور خون ریزی کے اسباب میں سے ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية