ہر مسلمان اس بات کا متمنّى ہے کہ اسے دنیا وآخرت میں فلاح وفوز اور کامیابی وکامرانی حاصل ہو یہ تمنا کیونکر پوری ہوسکتی ہے؟ اس کا مختصرترین جواب یہ ہے کہ اللہ تعالى اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری میں’ اور یہ اطاعت عقائد’ عبادات’ معاملات’ اخلاقیات بلکہ تمام اوامرونواہی میں ہو اور ہمیشہ ہو- سمع واطاعت کا یہ رشتہ دائمی ہو منقطع ہونے والا نہ ہو’ اگرکبھی کوتاہی ہوجائے تو فی الفوراسکا ازالہ کیا جائے اپنی غلطی کا اعتراف کرکے آئندہ اس سے اجتناب کا عہد کیا جائے کہ عبدیت وغلامی کا یہی تقاضا ہے- قرآن پاک اوراحادیث مبارکہ میں سمع واطاعت کے تمام پہلوؤں کو یا یوں کہئیے کہ فلاح کی راہوں کو مختلف مقامات پر بیان کردیا گیا اورانہی میں سے ایک مقام سورۃ المؤمنون کی ابتدائی آیات ہیں جن میں رب العالمین نے بڑے وثوق سے فلاح پانے والوں کے چند اعمال کا ذکر فرمایا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ یہی خوش نصیب ’جنت الفردوس کے وارث ہیں – اس رسالہ میں انہی آیات مبارکہ کی ضروری تفسیروتفصیل پیش خدمت ہے-