الصارم المسلول علی شاتم الرسول : جاہلیت جدیدہ کے علم برداروں نے آزادی اظہار کے نام پر انبیائے کرام علیہم السلام کو بالعموم او رحضور حتمی المرتبت حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص و اہانت کو اپنا منتہائے نگاہ ٹھہرا لیا ہے،جس کے مظاہر حالیہ چند برسوں میں مختلف یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملے۔ان حالات میں یہ لازم تھا کہ جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقدیس و تعظیم کے تصور کو اجاگر کیا جاتا اور توہین رسالت کی شناعت و قباحت اور اس کی سزا وعقوبت کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا جاتا۔اسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کرامت کہیے یا عنداللہ ان کی مقبولیت کہ ناموس رسالت کے دفاع و تحفظ پر جو کچھ شیخ الاسلام رحمہ اللہ کے قلم سے نکلا ہے سات صدیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ اس قدر جاندار،زندہ اور مدلل ہے کہ اس مسئلہ میں آج بھی سند اور اولین مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے خاص اسی مسئلہ پر تحریر کی ہے اور اپنے خاص انداز تحریر میں اس قضیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔افادہ عام کی خاطر معروف سلفی عالم اور مصنف و مترجم جناب پروفیسر غلام احمد حریری مرحوم نے اسے اردو زبان میں منتقل کیا ہے،اور حافظ شاہد محمود صاحب نے اس پر نظرثانی کا کام سر انجام دیا ہے۔ امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے عقیدہ ناموس رسالت میں پختگی آئے کی اور جناب رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و الفت کے رشتے مزید مستحکم ہوں گے۔ان شاء اللہ