الأحد
كلمة (الأحد) في اللغة لها معنيانِ؛ أحدهما: أولُ العَدَد،...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ابنِ اُمّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر کیا تھا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے۔
نبی اکرم ﷺ نے ابن اُمّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو کسی سفر میں اپنا نائب بنایا۔ وہ آپ ﷺ کی عدم موجودگی میں آپ کا نائب بن کر لوگوں کی امامت کراتے تھے۔ آپ ﷺ دوسروں کو چھوڑ کر ابنِ امّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو ان کے سبقتِ اسلام کی وجہ سے اپنی نیابت کے لیے چنتے تھے، وہ ابتدائی دور میں ہجرت کرنے والوں میں سے تھے نیز وہ قرّاء اور علماء میں سے تھے، چنانچہ ان تمام فضائل کی وجہ سے وہ امامت کے زیادہ مستحق تھے۔ آپ ﷺ کا ابنِ امِّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو ذمہ دار بنانا صرف نماز پڑھانے کی حد تک محصور نہیں تھا بلکہ یہ عام ذمہ داری تھی جو نماز اور دیگر سب چیزوں کو شامل تھی، انہیں فتویٰ دینے کا بھی حق تھا، لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کا بھی حق تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرموجودگی میں مدینہ والوں کے تمام معاملات سنبھال تھے۔ اس پر طبرانی کی روایت دلالت کرتی ہے جسے عطا رحمہ اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ابن امِّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو نماز اور مدینہ کے معاملات طے کرنے کے لیے اپنا نائب بنایا۔ إرواء الغليل میں علامہ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ ابو داؤد کی دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے ابنِ مکتوم رضی اللہ عنہ کو دو مرتبہ مدینہ پر اپنا نائب بنایا۔