المؤخر
كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کو نکاح کا پیغام دے تو ہو سکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس (عورت) سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے"۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو نکاح کاپیغام دیا تو میں اسے چھپ چھپ کر دیکھتا تھا یہاں تک کہ میں نے وہ خوبی دیکھ ہی لی جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا تھا اورمیں نے اس سے شادی کر لی۔
اس حدیث میں نکاح سے پہلے اس خاتون کو دیکھنے کا استحباب ثابت ہوتا ہے جس سے نکاح کرنا مقصود ہو۔ خیال رہے کہ (منگیتر کا) چہرہ اور ہتھیلیاں ہی دیکھنی مباح ہے اس لیے کہ چہرہ، خوبصورتی وجمال پر یا پھر اس کی ضد (بدصورتی) پر دلالت کرتا ہے اور ہتھیلیاں، عورت کے بدن کی لاغری یا اس کے برعکس بدن کی زرخیزی و صحت مندی پر دلالت کرتی ہيں اور یہی جمہور علماء کا مذہب ہے۔دیکھنے میں عورت کی رضامندی کی شرط نہیں ہے، بلکہ اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ اس خاتون کو اس کی بے توجہی میں اور اس کو اطلاع دیے بغیر دیکھے، جیسا کہ صحابیٔ رسول ﷺ جابر رضی اللہ عنہ نے کیا اور اگر مرد کے لیے دیکھنا ممکن نہ ہو تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ کسی قابلِ اعتماد خاتون کو اس منگیتر کے پاس بھیجے جو اسے دیکھے اور اس کی صفات سے مطلع کرے۔ دیکھنے کی مشروعیت کی وجہ یہ ہے کہ دونوں کے مابین الفت و محبت پیدا کرنے کایہ انتہائی موزوں اور مرغوب ذریعہ ہوگا اور واقفیت کے بعد ہونے والے نکاح میں غالباً بعد میں چل کر ندامت و شرمندگی نہیں اٹھانی پڑتی ہے۔