البحث

عبارات مقترحة:

المتعالي

كلمة المتعالي في اللغة اسم فاعل من الفعل (تعالى)، واسم الله...

الجواد

كلمة (الجواد) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فَعال) وهو الكريم...

الكبير

كلمة (كبير) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، وهي من الكِبَر الذي...

ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی کے پاس آئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کردیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے چناچہ نبی کریم نے اسے (نکاح کو باقی رکھنے یا فسخ کردینے کا) اختیار دے دیا۔

شرح الحديث :

یہ حدیث اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ ایک نوجوان کم سن دوشیزہ جس کی بکارت ابھی کسی نکاحِ سابق سے زائل نہیں ہوئی تھی، نبی کے پاس آئی اور بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کی شادی اس کی رضامندی واجازت کے بغیر کسی شخص سے کرنے کا ارادہ کیا ہے، تو نبی نے اسے اس بات کا اختیار دیا کہ وہ اپنے باپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس شوہر کے عقد میں رہے یا اس نکاح کو فسخ کرتے ہوئے اس کو رد کردے، کیوں کہ شریعت میں اس (لڑکی) کی اجازت کا اعتبار کیا گیا ہے، لہذا ولی اس کی اجازت اور رضامندی کے بغیر اس کی شادی نہیں کراسکتا۔ اور اگر وہ باکرہ ہو اور عقل مند و بالغہ ہو تو اسے ولی کی بات ماننے یا انکار کرنے کا حق حاصل ہے۔ باکرہ اور بالغہ لڑکی کی رائے کے اعتبار کرنے اور اسے مجبور نہ کرنے کے قول کو سعودی عرب کی مستقل کمیٹی برائے افتاء نے اختیار کیا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية