البحث

عبارات مقترحة:

الحكيم

اسمُ (الحكيم) اسمٌ جليل من أسماء الله الحسنى، وكلمةُ (الحكيم) في...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ "کوڑے کھایا ہوا زناکار اپنے جیسی عورت ہی سے شادی کرے"۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں باطل و ناجائز نکاحوں کی ایک قسم بیان کی گئی ہے اور یہ وہ نکاح ہے جس میں زانی، اپنی زناکاری سے تائب نہ ہو اور اس کا زناکار ہونا ثابت ہو تو ایسے شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی پاکباز مسلمان خاتون سے نکاح کرے کیونکہ اس سے نکاح کے لیے اسی جیسی زناکار خاتون ہی آگے آسکتی ہے اور جن کی حالت ایک دوسرے سے مناسبت رکھتی ہے اور یہ حکم اس وقت جاری ہوگا جب وہ اس عظیم گناہ سے توبہ نہ کرے۔ نیز یہ کہ بدکاری کی مرتکب اس زناکار خاتون سے بھی کسی مسلمان کا نکاح کرنا جائز نہیں جو زناکاری سے تائب نہ ہوئی ہو۔ زناکار کو کوڑے کھانے والے سے متصف کرنا، غلبہ صفت کی بناء پر ہے کیونکہ اکثر یہی ہوتا ہے کہ جس کا زناکار ہونا ثابت ہوجائے تو اس کو کوڑے لگائے جاتے ہیں، ورنہ اس حکم میں وہ زناکار بھی شامل ہے جس کو کوڑے نہیں لگائے گئے ہوں۔اگر ان دونوں حالات میں نکاح ہوجائے تو ایسا نکاح باطل ہوگا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’ الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ‘‘ (سورۃ النور: 3) ۔(زانی مرد بجز زانیہ یا مشرکہ عورت کے کسی دوسری عورت سے نکاح نہیں کرتا اور زناکار عورت بھی بجز زانی یا مشرک مرد کے کسی اور مرد سے نکاح نہیں کرتی اور ایمان والوں پر یہ حرام کردیا گیا)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية