الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو طلاق دے دے پھر اس کے ساتھ صحبت بھی کر لے اور اپنی طلاق اور رجعت کے لیے کسی کو گواہ نہ بنائے، تو انہوں نے کہا کہ ”تم نے سنت کے خلاف طلاق دی ہے اور سنت کے خلاف رجوع کیا ہے، اپنی طلاق اور رجعت دونوں کے لیے گواہ بناؤ اور پھر اس طرح نہ کرنا“۔
اس حدیث میں ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور پھر رجوع کے بعد اس سے صحبت بھی کر لی، طلاق اور رجوع پر کسی کو گواہ بنائے بغیر، آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اس طلاق دینے والے نے دونوں حالتوں میں سنت کی مخالفت کی ہے، پہلے تو اس نے طلاق دیتے وقت کسی کو گواہ نہیں بنایا اور دوسری مرتبہ رجعت کے وقت بھی کسی کو گواہ نہیں بنایا، اور آپ نے طلاق و رجعت پر گواہ بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ اس طرح کا عمل پھر نہ دہرانا۔