المهيمن
كلمة (المهيمن) في اللغة اسم فاعل، واختلف في الفعل الذي اشتقَّ...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی پھوپھی رُبَیِّعْ نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دیے، پھر اس لڑکی سے لوگوں نے معافی کی درخواست کی لیکن انہوں نے معافی سے انکار کر دیا ۔انہوں نے دیت کی پیشکش کی، انہوں نے اسے بھی ٹھکرا دیا اور رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قصاص کے سوا کسی دوسری چیز پر راضی نہیں تھے۔چنانچہ آپ ﷺ نے قصاص کا حکم دے دیا۔ اس پر انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا ربیع رضی اللہ عنہاکے دانت توڑ دیے جائیں گے؟ نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، ان کے دانت نہیں توڑے جائیں گے! اس پر حضور ﷺ نے فرما یا ، انس ! کتابُ اللہ کا حکم قصاص کا ہی ہے۔ پھر لڑکی والے راضی ہوگئے اور انھوں نے معاف کردیا ۔ اس پر حضور ﷺنے فرمایا ، کچھ اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھائیں تو اللہ ان کی قسم پوری کر ہی دیتا ہے۔
اس حدیث میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ رُبَیِّعْ رضی اللہ عنہا نے انصار میں سے کسی بچی کے سامنے والے کچھ دانت توڑ دیے۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ان پر قصاص لاگو کرنے کا ارادہ فرمایا اور وہ یہ تھا کہ ان کے بھی دانت توڑے جائیں۔ تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ (جو کہ ان کے بھائی تھے) نے بطور استفہام نہ کہ اللہ کے حکم کا انکار کرتے ہوئے آپ ﷺ سے پوچھا۔ اور اللہ تعالیٰ سے حسنِ ظن رکھتے ہوئے یہ قسم اٹھائی کہ ان (رضی اللہ عنہا) کے دانت نہیں توڑے جائیں گے۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں بتایا کہ اللہ کا فیصلہ قصاص کے ساتھ مکمل ہو گا۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ دِیت دینے کے لیے راضی ہیں تو انہوں نے قصاص معاف کر دیا۔ اُس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھائیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کی درستگی اور اللہ سے امید کی مضبوطی کی وجہ اس کو مکمل کر دیتا ہے ۔