البحث

عبارات مقترحة:

العظيم

كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...

المصور

كلمة (المصور) في اللغة اسم فاعل من الفعل صوَّر ومضارعه يُصَوِّر،...

الحفي

كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...

سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا ”جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو جائے وہ شہید ہے ۔ اور جو اپنے گھر والوں کی حفاظت یا خون یا دین کے دفاع میں قتل ہو جائے وہ بھی شہید ہے ‘‘۔

شرح الحديث :

حدیث سے یہ مستفاد ہوتا ہےکہ اگر کسی شخص کو چور، لٹیرے یا ایسے شخص کاسامنا ہو جو اس سے اس کا مال بغیر شرعی حق کے قوت و اختیار کے ساتھ لینا یا غصب کرنا چاہتا ہو تو اس شخص پر ضروری ہے کہ وہ اپنے مال کے دفاع میں اس سے لڑائی کرے۔ اگر وہ اپنے مال کے دفاع میں مارا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس کی موت کا ثواب شہید کی موت کی طرح ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس شہید کی طرح ہے جو میدان جنگ میں ہوتا ہے، جس کو غسل نہیں دیا جائے گا۔ اسی طرح جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا، یا عزت کا دفاع کرتے ہوئے مارا گیا جو اس کی بیوی یا کسی بھی محرم کے ساتھ برائی کا ارادہ رکھتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے چنانچہ وہ شخص ان کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے مارا جائے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں شہید کے اجر جیسا ہو گا۔ فقہاء کے نزدیک یہ حدیث ظالم حملہ آور کا دفاع کرنے کے سلسلے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية