المؤخر
كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...
عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے عورت کے املاص (اسقاط حمل) کے بارے میں لوگوں سے مشورہ لیا (کہ اس کی دیت کیا ہو گی؟)۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس کوئی ایسا شخص لاؤ جو تمہارے ساتھ اس کی گواہی دے۔ چنانچہ ان کے ساتھ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے گواہی دی۔
ایک عورت نے اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے نتیجے میں اپنے بچے کو مردہ حالت میں قبل از وقت جن دیا۔ خلیفۂ عادل عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ وہ اپنے معاملات اور قضایا میں اپنے اصحاب اور ان میں سے اہلِ علم لوگوں سے مشورہ لیتے تھے۔ جب اس عورت نے ایک مردہ اور ناتمام بچے کو جن دیا تو اس کی دیت کے حکم کے بارے میں انہیں اشکال ہوا۔ لھٰذا انہوں نے اس مسئلے کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ نے جنین کی دیت کے بارے میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس حکم کی توثیق وتصدیق کرنا چاہا جو قیامت تک کے لیے ایک عام قانون بننے والا تھا۔ لھٰذا انہوں نے مغیرہ رضی اللہ عنہ پر زور دیا کہ وہ کوئی ایسا شخص پیش کریں جو ان کے قول کی سچائی اور ان کی نقل کردہ بات کی صحت کی گواہی دے۔ چنانچہ محمد بن مسلمہ انصاری نے ان کی بات کی سچائی کی گواہی دی۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔