الحكيم
اسمُ (الحكيم) اسمٌ جليل من أسماء الله الحسنى، وكلمةُ (الحكيم) في...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک شخص کو حاضر کیا گیا، جس نے شراب پی رکھی تھی، آپ ﷺ نے اسے کھجور کی ٹہنی سے لگ بھگ چالیس کوڑے مارے۔
نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ایک شخص نے شراب پی، تو آپ ﷺ نے اسے کھجور کی ایک ٹہنی سے لگ بھگ چالیس کوڑے لگوائے۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت میں نبی کریم ﷺ کی طرح شرابی کوچالیس کوڑے لگوائے۔ لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آیا، جنگی فتوحات کی بہتات ہوئی اور مسلمانوں کا دیگر قوموں کے ساتھ ملنا جلنا شروع ہوا، تو لوگ بکثرت شراب پینے لگے۔ لہٰذا انھوں نے اہل علم صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین سے مشورہ طلب کیا کہ شرابیوں پر کون سی حد نافذ کی جاۓ کہ ان کے لیے سخت تنبیہ کا باعث ہو، جیسا کہ اس جیسے دیگر اہم امور اور اجتہادی مسائل میں عمر رضی اللہ عنہ کا طریقہ کار ہوا کرتا تھا۔ کیوںکہ ان کے دور خلافت میں شراب پینے والے افراد کی بہتات ہوگئی تھی، چنانچہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے یہ مشورہ دیا کہ : حدود میں سب سے ہلکی حد اسی (80) کوڑے مقرر کردیں، جو بہتان تراشی کرنے والے کی حد ہے۔ (انہی کے مشورہ کے مطابق) عمر رضی اللہ عنہ نے اس حد کو اسی کوڑوں میں تبدیل فرمادیا۔ یہ اضافہ در اصل تعزیر ہے اور امام کے اختیار کی چیز ہے۔