المتكبر
كلمة (المتكبر) في اللغة اسم فاعل من الفعل (تكبَّرَ يتكبَّرُ) وهو...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد میں لوگوں کے ایک حلقے کے پاس آئے اور پوچھا: " تم یہاں کس لیے بیٹھے ہو؟"۔ انھوں نے جواب دیا: " ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں"۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نےکہا: "قسم کھاؤ کہ تم صرف اس غرض سے بیٹھے ہو؟"۔ انھوں نے کہا: "ہم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہیں"۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نےکہا کہ میں نے اس وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تم پر شک تھا۔کوئی شخص بھی ایسا نہیں جو(رسول اللہ ﷺ سے) احادیث کو روایت کرنے میں مجھ سے کم ہو۔ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ایک حلقے کے پاس آئے اور فرمایا: " تم کس لیے بیٹھے ہو؟ "۔ انھوں نے جواب دیا: "ہم بیٹھے اللہ کا ذکر کر ر ہے ہیں اور اس نے دین اسلام کی طرف ہدایت بخش کر ہم پر جو احسان کیا اس پراس کی حمد بیان کر رہے ہیں"۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "قسم کھاؤ کہ تم اسی غرض سے بیٹھے ہو"۔ انھوں نے کہا: "اللہ کی قسم ہم اسی غرض سے بیٹھے ہیں"۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "میں نے اس وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تم پر شک ہے۔ بلکہ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انھوں نے مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کر تے ہیں"۔
یہ حدیث ان احادیث میں سے ایک ہے جو اللہ عز و جل کے ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں۔ اس حدیث کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں لگے ایک حلقے کے پاس آئے اور ان لوگوں سے پوچھا کہ وہ کس لیے جمع ہیں؟ انھوں نے کہا کہ ہم جمع ہو کر اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے اس بات پر قسم اٹھوائی کہ وہ اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں اور صرف اسی مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ اس بات پر انھوں نے قسم اٹھا لی۔ پھر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں نے تم سے اس وجہ سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تمہاری سچائی میں کچھ شک تھا بلکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ کچھ لوگوں کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کہ وہ کس لیے جمع ہیں؟ انھوں نے کہا کہ ہم جمع ہو کر اللہ کا ذکر کر رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے ان سے اسی طرح قسم اٹھوائی تو انھوں نے قسم کھا لی۔ آپ ﷺ نے انہیں بتایا کہ اللہ عز و جل ان پر فرشتوں کے سامنے فخر کر تا ہے، مثلاً وہ کہتا ہے: میرے بندوں کو دیکھوکہ وہ میرا ذکر کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں یا ایسی ہی کوئی اور بات کہتا ہے جس سے اظہارِ فخر ہوتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا کہ یہ کوئی ایسا اجتماع نہیں تھا جس میں وہ یک آواز ہو کر ذکر کرنے کے لیے جمع ہوئے ہوں بلکہ وہ ہر اس چیز کا ذکر کر رہے تھے جو انہیں اللہ کی یاد دلاتی جیسے کوئی نصیحت و موعظت یا پھر اللہ نے انھیں جس نعمت اسلام، جسمانی عافیت اور امن سے نوازا تھج، اسے یاد کر رہے تھے۔ اللہ کی کسی نعمت کا ذکر کرنا خود اللہ عز و جل کا ذکر کرنا ہے۔ اس حدیث میں لوگوں کا اکٹھے ہو کر آپس میں ان پر ہونے والی اللہ کی نعمتوں کا ذکر کرنے کی فضیلت کا بیان ہے۔