البصير
(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا اور اس نے مسجد کے ایک گوشے میں پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ لوگوں نے اسے ڈانٹا تو آپ ﷺ نے انہیں منع کر دیا۔ جب وہ پیشاب کر چکا تو نبی ﷺ نے پانی کا ایک ڈول لانے کا حکم دیا جسے اس پر بہا دیا گیا۔
اعرابی لوگ عموماً سخت مزاج اور جاہل ہوتے ہیں کیونکہ وہ ان باتوں کو نہیں سیکھ پاتے جو اللہ تعالی نے اپنے رسول ﷺ پر نازل کی ہیں۔ نبی ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی نے آکر مسجد کے ایک گوشے میں پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ اس کے خیال میں یہ مسجد بھی ویرانے ہی کی مانند تھی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر اس کا یہ فعل بہت گراں گزرا کیونکہ مساجد تو بہت حرمت والی جگہیں ہوتی ہیں۔ چنانچہ پیشاب کرنے کے دوران ہی انہوں نے اسے جھڑکنا شروع کر دیا۔ تاہم نبی ﷺ نے جو بہت بلند اخلاق سے متصف تھے اور جنہیں خوشخبری دینے اور آسانی پیدا کرنے کے لیے مبعوث کیا گیا تھا انہیں اسے جھڑکنے سے منع کر دیا کیونکہ آپ ﷺ اعرابی لوگوں کے احوال سے خوب آگاہ تھے۔آپ ﷺ کے منع کرنے کا سبب یہ تھا کہ وہ مسجد کی مختلف جگہوں، اپنے جسم اور کپڑوں کو خراب نہ کرے اور اس لیے کہ اسے پیشاب سے روکنے کی وجہ سے کوئی ضرر لاحق نہ ہو اور جب نبی ﷺ اسے تعلیم دیں اور نصیحت کریں تو وہ پورے طریقے سے اسے قبول کرے۔ آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ پیشاب والی جگہ پر پانی کا ڈول بہا کر اسے صاف کر دیں۔