القوي
كلمة (قوي) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) من القرب، وهو خلاف...
ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے مورفوعاً روایت ہے: ’’سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ان کے ذریعے سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ لوگوں میں سے کسی کے مرنے پر انہیں گرہن نہیں لگتا۔ جب تمہیں اللہ کی ان نشانیوں میں سے کوئی نظر آئے تو نماز پڑھا کرو اور دعا کیا کرو یہاں تک کہ تمھیں لاحق ہونے والی وہ کیفیت دور ہوجائے۔
نبی ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں جو اس کی قدرت اور حکمت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ کہ ان کے فطری نظام میں تبدیلی بڑے لوگوں کی زندگی یا موت کی وجہ سے نہیں ہوتی جیسا کہ زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا۔ لہٰذا زمین پر رونما ہونے والے واقعات ان پر اثر انداز نہیں ہوتے ہیں ایسا تو بندوں کو ان کے گناہوں اور ان پر ملنے والی سزاؤں سے ڈرانے کے لئے ہوتا ہے تا کہ وہ نئے سرے سے اللہ سے توبہ کریں اور اس کی طرف متوجہ ہوں۔ اسی لئے نبی ﷺ نے ان کی راہنمائی فرمائی کہ جب تک یہ گرہن زائل نہ ہو جائے اور چھٹ نہ جائے تب تک وہ نماز اور دعا میں لگے رہیں۔ اور اللہ تعالی کے اپنی کائنات میں بہت سے اسرار اور انداز تصرف ہیں۔