البحث

عبارات مقترحة:

الكبير

كلمة (كبير) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، وهي من الكِبَر الذي...

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حجاج کو) پانی پلانے کے لیے ایامِ منیٰ میں، مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے انھیں اجازت دے دی۔

شرح الحديث :

ایامِ تشریق کے دوران منیٰ میں رات گزارنا حج کے واجبات میں سے ایک واجب ہے، جنھیں نبی نے سرانجام دیا۔ ان راتوں اور ایام میں مقامِ منیٰ میں قیام کرنا اللہ کی اطاعت اور شعائرِ حج میں سے ہے۔ چوں کہ حاجیوں کو پانی پلانا بہت ہی گراں پایہ نیکیوں میں سے ہے اس لیے کہ یہ اللہ کے گھر کے زائرین اور اس کے مہمانوں کی خدمت ہے اسی لیے آ پ نے اپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ کو منیٰ میں رات نہ گزارنے کی رخصت دے دی کیونکہ ان پر سقایہ کی ذمہ داری تھی اور انھیں حاجیوں کو پانی پلانا تھا۔ یہ ایک عمومی مصلحت تھی جس سے معلوم ہوا کہ ان کے علاوہ کوئی اور شخص جس کو کوئی ایسا کام نہ کرنا ہو اور نہ ہی اسے کوئی عذر لاحق ہو اس کے لیے یہ رخصت نہیں ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية