المحسن
كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جنازے میں جلدی کرو ۔اگر وہ اچھا شخص تھا تو تم اس کو بھلائی کی طرف بڑھا رہے ہو اور اگر کچھ اور تھا تو شر کو اپنی گردنوں سے ہٹا رہے ہو"۔
شارع نے جنازے کو دفن کرنے میں جلدی کرنے کا حکم دیا۔ ایک دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ اس سے مراد اس کی تجہیز و تکفین، غسل دینے، نمازِ جنازہ پڑھنے، اٹھا کر لے جانے اور دفن میں جلدی کرنا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ شخص اگر نیک ہے تو (جلدی کر کے) اسے بھلائی اور کامیابی کی طرف بڑھایا جا رہا ہو گا اور یہ مناسب نہیں کہ اس کے اور بھلائی کے مابین رکاوٹ بنا جائے جب کہ جنازہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ مجھے آگے لے کر چلو، مجھے آگے لے کر چلو۔ اور اگر اس کے علاوہ کچھ اور ہو تو پھر یہ تمہارے درمیان موجود ایک شر ہے۔ اس لیے مناسب ہے کہ تم اس سے الگ ہو جاؤ اور اس کی مصیبت اور اس کے مشاہدے سے اپنے کو آپ کو چھٹکارا دلاؤ اور اسے قبر میں رکھ کر جلد سبکدوش ہو جاؤ۔