البصير
(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ’’اللہ کے نبی ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ ہدی کا ایک اونٹ ہانکے جا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے جواب دیا کہ یہ تو ہدی کا اونٹ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: سوار ہو جاؤ۔ پھر میں نے دیکھا کہ وہ اس پر سوار تھا اور نبی ﷺ کے ساتھ ساتھ جا رہا تھا‘‘۔ایک اور روایت میں ہے کہ دوسری یا تیسری دفعہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس پر سوار ہو جاؤ، تمہاری ہلاکت ہو، یا تمہارا برا ہو‘‘۔
جب نبی ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اونٹ ہانکے جا رہا ہے حالانکہ اس کو اس پر سوار ہونے کی ضرورت تھی تو آپ ﷺ نے اس سے کہا کہ اس پر سوار ہو جاؤ۔ چونکہ ہدی کا جانور ان لوگوں کے نزدیک بہت قابلِ تعظیم ہوتا تھا جسے کچھ نہیں کہا جا سکتا تھا تو صحابی رسول نے استفہامی انداز میں کہا کہ یہ تو بیت اللہ کی طرف بطور ہدی جانے والا اونٹ ہے (اس پر کیسے سوار ہوا جا سکتا ہے؟)۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جاؤ اگرچہ یہ بیت اللہ کی طرف بطور ہدی بھیجا جانے والا جانور ہی ہے۔ اس شخص نے دوسری اور تیسری باری آپ ﷺ سے ایسے ہی کہا اور آپ ﷺ نے تاکید بھرے انداز میں اس کی سواری کے جائز ہونے کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: کہ اس پر سوار ہو جاؤ اگرچہ یہ ہدی ہی کا جانور ہے۔ چنانچہ وہ آدمی اس پر سوار ہو گیا۔