المجيد
كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جانتے ہو مفلس کون ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا: ہم میں سے مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ کچھ سامان۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں سے مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوۃ (کی صورت میں اعمال) لے کر آئے گا لیکن اس نے دنیا میں کسی شخص کو گالی دی ہوگی، کسی پر بدکاری کی تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال نا حق کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا۔ ان لوگوں کو (یعنی جن کو اس نے دنیا میں ستایا ہوگا) اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں اس پر آنے والے ہرجانہ کی ادائیگی سے پہلے ختم ہوگئیں تو ان لوگوں کے گناہ لے کر اس کے کھاتے میں ڈال دیے جائیں گے اور پھر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔
نبی ﷺ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتا ہے؟۔ انہوں نے آپ ﷺ کو مفلس کا وہی معنی بتایا جو لوگوں کے مابین معروف ہے یعنی وہ فقیر شخص جس کے پاس نہ تو کچھ نقدی ہو اور نہ سامان۔ نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ اس امت میں سے مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن بڑی بڑی نیکیاں لے کر آئے گا اور نماز، روزہ اور زکوۃ کی شکل میں اس کے بہت سے نیک اعمال ہوں گے لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی کو مارا ہو گا، کسی کا ناحق مال ہتھیایا ہو گا، کسی پر تہمت لگائی ہو گی اور کسی کا خون بہایا ہو گا اور لوگ اس سے اپنا بدلہ لینا چاہیں گے۔ جو وہ دنیا میں نہ لے سکے اسے آخرت میں وصول کریں گے۔ چنانچہ اللہ تعالی اس سے ان کا بدلہ لے گا اور یوں یہ لوگ پورے انصاف کے ساتھ بطور بدلہ اس کی نیکیاں لے لیں گے۔ اگر اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو پھر ان کے گناہ لے کر اس کے کھاتے میں ڈال دیے جائیں گے اور پھر اسے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔