البحث

عبارات مقترحة:

الكبير

كلمة (كبير) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، وهي من الكِبَر الذي...

المتين

كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ: ایک شخص میدان عرفہ میں (احرام باندھے ہوئے) کھڑا ہوا تھا کہ اپنی سواری سے گر پڑا اور اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ یا (وَقَصَتْہُ کے بجائے یہ لفظ) فَأوْقَصَتْهُ (پس اُس نے اس ہڈی کو توڑ دیا اور وہ فوت ہوگیا) کہا۔ نبی کریم نے فرمایا کہ پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر اس کے دونوں کپڑوں میں اسے کفن دے دو۔اسے نہ خوشبو لگاؤ اور نہ ہی اس کا سر ڈھانپو۔ اسے قیامت کے دن اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ وہ تلبیہ پڑھتا ہو گا۔

شرح الحديث :

حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص عرفہ کے میدان میں اپنی سواری پر حالت احرام میں کھڑا تھا کہ اس سے گر پڑا جس سے اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا۔ نبی نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ اسے دیگر مُردوں کی طرح پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دیں اور اسے اس کی ازار اور چادر ہی میں کفن دیں جسے اس نے احرام کے طور پر پہن رکھا تھا۔ چونکہ وہ حالتِ احرام میں تھا اور اس پر آثارِ عبادت ابھی موجود تھے اس وجہ سے نبی نے صحابہ کو اسے خوشبو لگانے اور اس کا سر ڈھانپنے سے منع فرمایا اور انہیں اس کی حکمت بھی بتا دی کہ جس حالت پر اس کی موت واقع ہوئی ہے اللہ تعالی اسی حال میں اسے روز قیامت اٹھائے گا یعنی تلبیہ کہتا ہوا اٹھے گا جو کہ شعائرِ حج میں سے ایک شعار ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية