الحافظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "قیامت کے دن اللہ کے نزدیک مرتبے کے لحاظ سے بدترین شخص وہ ہوگا، جو اپنی بیوی سے ہم بستر ہو اور اس کی بیوی اس سے ہم بستر ہو اور پھر وہ اس کی پوشیدہ باتیں ظاہر کرتا پھرے"۔
نبی کریم ﷺ نے بیان فرمایا کہ روزِقیامت اللہ کے ہاں مرتبے کے لحاظ سے بدترین شخص وہ ہو گا، جو اس خیانت سے متصف ہو گا، یعنی وہ شخص جو ایسے گھریلو ازدواجی راز کو افشا کرتا ہے، جس سے صرف میاں بیوی ہی آگاہ ہوتے ہیں۔ اس حدیث میں مرد اور اس کی بیوی کے مابین جنسی لطف اندوزی سے متعلقہ امور اور ان کی تفاصیل اور اس دوران بیوی کی طرف سےجو باتیں یا افعال وغیرہ ہوتے ہیں، انھیں بیان کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ جہاں تک محض جماع کا تعلق ہے، تو بنا کسی فائدے اور ضرورت کے بس یوں ہی اس کا ذکر کرنا مکروہ ہے؛ کیوں کہ یہ بات مروت کے خلاف ہے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: "جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ یا تو اچھی بات کہے یا پھر چپ رہے"۔ اگر اس کے ذکر کرنے کی ضرورت ہویا پھر ایسا کرنے میں کوئی فائدہ ہو، بایں طور کہ اسے ملامت کیا جا رہا ہو کہ وہ اپنی بیوی سے بے گانگی برتتا ہے یا پھر اس کے خلاف یہ دعوی دائر کر دیا جائے کہ وہ جماع کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا یا ایسی کسی اور غرض کی بنا پر اس کا ذکر کرنے میں کوئی کراہت نہیں؛ کیوں کہ ان صورتوں میں اس کے ذکر کرنے کی مصلحت پائی جا رہی ہے اور سنت بھی اس کے جواز پر دلالت کرتی ہے۔