الغفار
كلمة (غفّار) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (غَفَرَ يغْفِرُ)،...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روايت ہے کہ: انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ جب اس نے اللہ کی صفات کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سنی تو - بطور انکار - اس پر جھرجھری طاری ہو گئی۔ تو انہوں نے فرمایا: ان لوگوں کا خوف کیسا ہے؟ محکم (واضح) نصوص سن کر ان پر رقت طاری ہو جاتی ہے اور جب کوئی متشابہ نصوص سنتے ہیں تو ہلاک ہو جاتے ہیں (یعنی انکار کر بیٹھتے ہیں)
ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنی مجلس میں عوام الناس میں سے حاضر ہونے والے ایسے لوگوں پر نکیر کر ربے ہیں جو اللہ کی صفات کے بارے میں کوئی حدیث سنتے ہیں تو خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور بطور انکار ان پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ چنانچہ وہ لوگ اس چیز پر واجب ایمان نہیں رکھتے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے اور انہوں نے اس کے معنی کو قرآن سے جان لیا ہے۔ جو کہ برحق ہے جس میں کوئی مومن شک نہیں کر سکتا۔اور بعض اسے اس معنی پر محمول کرتے ہیں جو اللہ کی مراد نہیں ہے، جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوجا تا ہے۔