المحسن
كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ جانے کے ارادے سے نکلے، ہم عزورا مقام کے قریب تھے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اتر گئے۔ آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کچھ دیر اللہ تعالیٰ سے دست بدعا رہے، پھر سجدے میں گر پڑے اور بڑی دیر تک سجدے میں رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ تعالیٰ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدے میں رہے۔ آپ ﷺنے ایسا تین مرتبہ کیا اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے دعا کرتے ہوئے اپنی امت کے لیے سفارش کی، تو اس نے مجھے ایک تہائی امت دے دی، میں اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہوگیا، پھر سر اٹھایا اور اپنی امت کے لیے دعا کی، تو اس نے مجھے اپنی امت کا ایک تہائی اور دے دیا، میں پھر اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدہ ریز ہوگیا، پھر میں نے سر اٹھایا اور اپنی امت کے لیے اپنے رب کے سامنے دست سوال دراز کیا، تو اس نے باقی ماندہ ایک تہائی بھی مجھے دے دیا، تو میں اپنے رب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سجدہ ریز ہوگیا“۔
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ جانے کے ارادے سے نکلے، جب ہم مکے اور مدینے کے درمیان ایک مقام کے قریب تھے، جسے عزورا کہا جاتا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سے اتر گئے، پھر آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کچھ دیر اللہ تعالیٰ سے دست بدعا رہے، پھر سجدے میں گر پڑے اور بڑی دیر تک سجدے میں پڑے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ تعالیٰ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدے میں پڑے رہے۔ آپ ﷺ نے ایسا ہی تین مرتبہ کیا اور فرمایا: "میں نے اپنے رب سے دعا کرتے ہوئے اپنی امت کے لیے سفارش کی، تو اللہ عز وجل نے میری پہلی دعا قبول کر لی، وہ یہ کہ میری ایک تہائی امت کو جنت میں داخل فرما دے گا۔ میں اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہوگیا۔ پھر سر اٹھایا اور اپنی امت کے لیے دعا کی، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی امت کا ایک تہائی اور دے دیا کہ وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ چنانچہ اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے میں پھر سجدہ ریز ہوگیا۔ پھر میں نے اپنا سر اٹھایا اور اپنی امت کے لیے اپنے رب سے پھر دست سوال دراز کیا، تو اللہ تعالیٰ نے جو ایک تہائی باقی بچا تھا، اسے بھی مجھے دے دیا کہ وہ جنت مین داخل ہوں گے۔ تو اپنے رب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میں تیسری مرتبہ سجدہ ریز ہوگیا"۔