البحث

عبارات مقترحة:

المقتدر

كلمة (المقتدر) في اللغة اسم فاعل من الفعل اقْتَدَر ومضارعه...

الحليم

كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...

المليك

كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...

ابو امامۃ صدی بن عجلان باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " اللہ سے ڈرو ، نمازِ پنجگانہ پڑھو ، ماہِ رمضان کے روزے رکھو ، اپنے مالوں کی زکات ادا کرو اور اپنے امرا کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔"

شرح الحديث :

اس حدیث کا شمار بھی ان حادیث میں ہوتا ہے، جن میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے، اس کے احکام کی بجا آوری اور اس کی منع کردہ چیزوں سے باز رہنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام کی ہے، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ایک فصیح و بلیغ خطبہ ارشاد فرمایا اور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیھم کو بہت ساری نصیحتیں اور وصیتیں کیں اور ان کے حق میں جو بہتر اور جو ان پر وبالِ جان تھا، اس کے متعلق نصیحت کی، اورانھیں نصیحتوں میں اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کی، جیسا کہ فرمایا: "اے لوگو اپنے رب سے ڈرو"۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے جہاں فرمایا: " اے لوگو اپنے رب سے ڈرو " (النساء: آیت: 1) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب کو یہ حکم فرمایا کہ وہ اپنے اس رب سے ڈریں، جس نے سب کو پیدا کیا اور انہیں اتنی نعمتیں عطا کیں کہ انکا شمار اور احاطہ نہ کیا جا سکے۔ ایک اور حدیث میں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور کہا: یا رسول اللہ! مجھے نصیحت کیجیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "تقویٰ اختیار کرو۔ بے شک تقویٰ تمام بھلائیوں کا مجموعہ ہے۔" اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: " اکثر لوگ، اللہ سے تقویٰ اختیار کرنے اور حسنِ اخلاق کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں گے۔" فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم "صلوا خمسکم " سے مراد ہے کہ نماز پنجگانہ ادا کرو، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرض کی ہیں۔ کیوں کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے اس کی نماز کا حساب لیا جائے گا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآآلہ وسلم کا یہ فرمانا کہ" صوموا شھرکم " اس سے مراد رمضان کا مہینہ ہے، جس میں امت پر رنگ رنگ کی نعمتوں، اور جہنم سے خلاصی اور بہت زیادہ ثواب کی عطا کے ذریعہ رحمت وکرم کی فراوانی کی جاتی ہے۔ اورفرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم " وأدوا زكاة أموالكم " سے مراد یہ ہے کہ زکاۃ مستحق لوگوں کو دو اور اس میں بخل نہ کرو۔ یہ حدیث تین ارکانِ اسلام کو شامل ہے اور اس میں حج کو ذکر نہیں فرمایا گیا؛ کیوںکہ مذکورہ چیزوں سے روز اور سال بھر واسطہ پڑتا ہے، تو ان کی ادائیگی (سست ہمتوں پر) بوجھ بنتی ہے۔ چنانچہ ان کی خصوصی تلقین اور وصیت فرمائی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول "أطيعوا أمراءكم" سے مراد خلیفۂ وقت، بادشاہ، ان کے علاوہ دیگر امرا اورعلما ہیں۔ البتہ یہ خیال رہے کہ مخلوق کی اطاعت، خالق کی نافرمانی میں نہیں کرنی چاہیے۔ ایک اور حدیث میں ہے: "میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے، فرماں برداری اور اطاعت کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔" اس حدیث کو امامِ ابوداوودؒ اور امامِ ترمذیؒ نے روایت کیا ہے اور شیخ البانیؒ نے اسے مشکاۃ المصابیح میں صحیح قرار دیا ہے۔(1/185)


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية