المقتدر
كلمة (المقتدر) في اللغة اسم فاعل من الفعل اقْتَدَر ومضارعه...
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور جو اسے یاد نہیں کرتا، زندہ اور مردہ کی سی ہے"۔ ایک اور روایت میں ہے: "اس گھر کی مثال جس میں اللہ کو یاد کیا جاتا ہے اور جس میں اللہ کو یاد نہیں کیا جاتا ہے زندہ اور مردہ کی طرح ہے"۔
حدیث کا مفہوم: وہ شخص جو اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہے، اس کے دل کو اللہ تعالی اپنے ذکر کی بر کت سے جلا بخش دیتا ہے اور اس کے سینے کو اطمینان عطا کرتا ہے۔ چنانچہ وہ اللہ تعالی کے ذکر اور اس کی پابندی کی وجہ سے زندہ شخص کی طرح ہو جاتا ہے، بہ خلاف اس شخص کے جو اللہ تعالی کا ذکر نہیں کرتا۔ چنانچہ ایسا شخص مردہ کی طرح ہوتا ہے، جس کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ وہ جسمانی اعتبار سے تو زندہ ہوتا ہے، تاہم قلبی اعتبار سے مردہ ہوتا ہے۔ اس مثال سے انسان کو عبرت حاصل کرنی چاہیے اور اسے یہ بات بہ خوبی جان لینی چاہیے کہ وہ جب بھی اللہ عز وجل کے ذکر سے غافل ہو گا، اس کے دل میں سختی پیدا ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ اس کا دل مردہ ہی ہو جائے۔ العیاذ باللہ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ”وَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ “ الآية[الانعام: 122] ترجمہ: ”ایسا شخص جو پہلے مرده تھا، پھر ہم نے اس کو زنده کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دے دیا کہ وه اس کو لیے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا؟“