البحث

عبارات مقترحة:

القهار

كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...

الرفيق

كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...

الحليم

كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’جو اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے رسول ہونے پرراضی ہو گیا، اس کے لئے جنت واجب ہو گئی۔‘‘ اس پر ابو سعید نے متعجب ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس بات کو دوبارہ کہیئے۔ آپ نے اسے ان کے سامنے دوبارہ بیان کیا۔ پھر فرمایا: ’’ایک اور (عمل) ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالی بندے کے جنت میں سو درجات بلند کرتا ہے۔ دو درجوں کے مابین اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے مابین فاصلہ ہے۔‘‘ انہوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اوہ عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔‘‘

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: جو شخص اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے رسول ہونے پر ایمان لے آیا، اس کے لئے جنت واجب ہو گئی۔ مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ: "اے ابو سعید! تین باتیں ایسی ہیں جو ان کا قائل ہو گیا وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ تین باتیں کون سی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا"۔ جب ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی سے یہ بات سنی تو انہیں اس پر تعجب ہوا اور انہوں نے نبی سے عرض کیا کہ وہ ان پر اس بات کا اعادہ کریں۔ آپ نے اس بات کا اعادہ کیا، پھر ان سے فرمایا: " ایک اور ہے۔" یعنی نیکی و فرماں برداری کے کاموں میں سے ایک اور ہے۔ "جس کی وجہ سے اللہ تعالی بندے کے جنت میں سو درجات بلند کرتا ہے۔ دو درجوں کے مابین اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے مابین فاصلہ ہے۔‘‘ نبی نے انہیں بتایا کہ ایک عمل ایسا ہے جس کے کرنے والے کے اللہ تعالی جنت میں سو درجات بلند کرتا ہے۔ شروع میں آپ نے انہیں اس عمل کے بارے میں نہیں بتایا۔ تاکہ ابو سعید رضی اللہ عنہ کو اس کے جاننے کا اشتیاق ہو اور وہ خود اسے پوچھیں۔ جب ابہام کے بعد انہیں اس کا پتہ چلے گا تو یہ ان کے لئے زیادہ پر اثر ہو گا۔ چنانچہ انہوں نے پوچھا کہ: اے اللہ کے رسول! وہ عمل کون سا ہے؟ آپ نے جواب دیا: ’’اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔‘‘ مجاہد اگرچہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے، تاہم اس کا مقام ان دیگر لوگوں سے بلند تر ہوتا ہے جو اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد کے رسول ہونے پر ایمان لائے لیکن انہوں نے اللہ تعالی کے راستے میں جہاد نہیں کیا۔ یہ اللہ کی طرف سے جہاد فی سبیل اللہ کرنے والوں کے لئے فضیلت و اکرام ہے۔ چونکہ انہوں نے اللہ کے راستے میں اپنی جانیں قربان کر دیں، اس لئے اللہ تعالی انہیں جنت میں سب سے افضل اور بلند ترین درجات سے سرفراز فرمایا۔ اور بدلہ ویسے ہی ملتا ہے جیسا عمل ہوتا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية