البحث

عبارات مقترحة:

الأعلى

كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...

الجبار

الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...

القدير

كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...

ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (فجر وعصر) ادا کیں وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘۔

شرح الحديث :

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نمازوں کی پابندی کرنا جنت میں داخلے کا سبب ہے۔ مذکورہ نمازوں سے مراد فجر اور عصر کی نمازیں ہیں۔ اس پر جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے جس کے الفاظ ہیں "صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها " یعنی طلوعِ شمس اور غروبِ شمس سے پہلے والی نمازیں۔ مسلم کی روایت میں یعنی " العصر والفجر " کے الفاظ کا اضافہ ہے۔ اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ نے (وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها) تلاوت فرمائی۔ ان دونوں نمازوں کو " بَرْدَين " کہا گیا ہے، اس لیے کہ یہ دونوں نمازیں دن کے ٹھنڈے وقت میں پڑھی جاتی ہیں یعنی دن کے اطراف میں جب خوشگوار ہوا چلتی ہے اور گرمی کی شدت ختم ہو جاتی ہے۔ ان دونوں نمازوں کی فضیلت پر بہت ساری احادیث آئی ہیں۔ ان میں سے ایک روایت عمارة بن رُؤيبہ کی ہے وہ اپنے باپ سے اور وہ نبی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جو شخص سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے نمازیں پڑھتا ہے وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔ اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ (حدیث نمبر: 634)۔ ان دونوں نمازوں کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ صبح کا وقت میٹھی نیند کا وقت ہوتا ہے اور عصر کا وقت دن بھر کے کاموں اور اپنی تجارت کو نمٹانے کا وقت ہوتا ہے۔ تو ان اوقات میں نمازیں پڑھنا اس بات کی علامت ہے کہ نمازی کا نفس سستی سے پاک ہے اور اسے عبادت وبندگی سے محبت ہے۔ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ یہ دوسری تمام نمازیں بھی پڑھتا ہے۔ یعنی جب وہ شخص ان دونوں نمازوں کا پابند پابند ہوگا تو دوسری نمازوں کا بدرجۂ اولی پابند ہوگا۔ لہٰذا صرف ان دو نمازوں کو ذکر کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ جو شخص صرف یہ دو نمازیں پڑھتا ہے اور باقی نہیں پڑھتا۔ اس لیے کہ یہ نصوص کے خلاف ہے۔ آپ کا یہ کہنا (من صلى البردين) سے مراد یہ ہے کہ جس نے یہ نمازیں اسی صفت پر پڑھی جس کا حکم دیا گیا ہے بایں طور کہ انہیں اپنے وقت میں پڑھے۔ اور اگر اس پر باجماعت نماز پڑھنا فرض ہے یعنی وہ مرد حضرات ہیں، تو وہ جماعت سے پڑھیں۔ اس لیے کہ جماعت واجب ہے۔ کسی شخص کے لیے کہ یہ جائز نہیں کہ وہ مسجد میں جماعت کی نماز پر قادر ہوتے ہوئے اسے چھوڑے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية