البحث

عبارات مقترحة:

القدوس

كلمة (قُدُّوس) في اللغة صيغة مبالغة من القداسة، ومعناها في...

الواحد

كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے شروع حصے میں سو جاتے اور رات کے آخری حصہ میں بیدار ہوکرنماز پڑھتے۔

شرح الحديث :

عائشہ رضی اللہ عنہایہ بتا رہی ہیں کہ رسول اللہ عشا کی نماز کے بعد رات کے ابتدائی حصے میں سوتے اور آخری حصے یعنی دوسری تہائی میں قیام کرتے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہوتے، تو اپنے بستر پر سونے کے لیے آجاتے؛ تاکہ قیام اللیل کی وجہ سے جسم کی تھکاوٹ سے بدن کو آرام مل جائے۔ یہ رات کا آخری چھٹا حصہ ہوتا۔ اس میں کار فرما مصالح میں سے ایک مصلحت یہ ہوتی کہ نماز فجر اور صبح کے اذکار کا استقبال پوری چستی اور توجہ کے ساتھ کیا جائے۔ یہ ریا و نمود کی آلائشوں سے دور رہنے کا بھی ذریعہ ہے؛ کیوں کہ جو رات کے آخری چھٹے حصے میں سو جائے گا، وہ پوری تازگی اور توانائی کے ساتھ صبح کرے گا۔ ایسے میں اس کی رات کی عبادت مخفی رہے، اس کے امکانات زیادہ رہتے ہیں۔ اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ پہلی اذان کا مقصد سونے والے کو جگانا اور قیام کرنے والے کو لوٹانا ہے۔ یعنی قیام کرنے والا نیند کی طرف لوٹ جائے؛ تاکہ اس کا جسم قوت و نشاط حاصل کرلے۔ نیز سونے والا بیدار ہو کر نماز کی تیاری کر لے۔ نیز وتر پڑھ لے، اگر شروع رات میں نہیں پڑھا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية