المصور
كلمة (المصور) في اللغة اسم فاعل من الفعل صوَّر ومضارعه يُصَوِّر،...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جسے اس کا وہ اونٹ اچانک مل جائے جسے وہ بےآب و گیاہ چٹیل میدان میں گم کربیٹھا ہو‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ’’ الله اپنے بندے کی توبہ کی وجہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی بے آب وگیاہ چٹیل میدان میں اپنی سواری پر سفر کر رہا ہو کہ اس کی سواری اس سے گم ہو جائے اور اس کے کھانے پینے کا سامان بھی اسی پر ہو۔ وہ اس کے ملنے سے مایوس ہو کر ایک درخت کے نیچے آکر اس کے سائے میں لیٹ جائے اور اسے اپنی سواری کے مل جانے کی کوئی امید نہ رہے۔ ایسے میں اچانک اس کی سواری اس کے سامنے آ کھڑی ہو۔ اور وہ اس کی نکیل پکڑ کر فرط مسرت سے یوں کہہ بیٹھے کہ اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب! یعنی خوشی کی شدت کی وجہ سے وہ غلطی سے ایسا کہہ دے‘‘۔
نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ جب کوئی بندہ اللہ کی اطاعت اور اس کا حکم بجا لا کر اخلاصِ قلب کے ساتھ اس کی طرف لوٹ آتا ہے تو اللہ اس بندے سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی بے آگ وگیاہ چٹیل میدان میں ہو اور اس کے ارد گرد کوئی اور شخص نہ ہو، نہ کچھ کھانے پینے کی اشیاء ہوں اور نہ لوگ اور وہاں اس کا اونٹ گم ہو جائے۔ وہ اسے تلاش کرے لیکن اسے نہ ملے اور پھر ایک درخت کے نیچے جا کر سو جائے اور موت کا انتظار کرنا شروع کر دے۔ وہ اپنے اونٹ سے اور اپنی زندگی سے ناامید ہو چکا ہو کیونکہ اس کے کھانے پینے کا سامان اس کے اونٹ پر ہی لدا تھا اور وہ گم ہو چکا ہے۔ وہ اسی حال میں ہو کہ اچانک اسے اس کا اونٹ مل جائے بایں طور کہ اس کی نکیل اس درخت کے ساتھ پھنسی ہو جس کے تلے وہ سو رہا تھا۔ اس شخص کی خوشی کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ اس کا تصور صرف وہی کر سکتا جو خود کبھی اس قسم کی صورت حال سے گزرا چکا ہو۔ کیونکہ یہ بہت بڑی خوشی ہے۔ موت کے منہ میں جانے کے بعد اسے دوبارہ زندگی کی خوشی حاصل ہوئی اسی لیے اس نے نکیل پکڑ کر کہا کہ اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں‘‘۔ وہ چاہتا تھا کہ اللہ کی تعریف بیان کرے اور یوں کہے: اے اللہ! تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ لیکن خوشی کی شدت کی وجہ سے وہ غلطی کر بیٹھے۔