الواحد
كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اسے اتارا تو ایک شخص نے آ کر بتایا کہ ابن اخطل کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے قتل کر دو‘‘۔
نبی ﷺ اور کفار قریش کے مابین ایک معاہدہ تھا۔ آپ ﷺ نے کچھ مشرکین کے خون کو رائیگاں قرار دیا ہوا تھا اور ان کے قتل کرنے کا حکم صادر فرما رکھا تھا۔ یہ صرف نو افراد تھے۔ جب مکہ فتح ہوا اور آپ ﷺ اس میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ بہت محتاط اور چوکنے انداز میں داخل ہوئے۔ آپ ﷺ نے اپنے سر پر خود (جنگی ٹوپی) پہن رکھی تھی۔ بعض صحابہ نے دیکھا کہ ابن اخطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ لٹکا ہوا ہے اور ان کی حرمت کے توسط سے قتل ہونے سے بچنا چاہ رہا ہے کیونکہ وہ اپنے برے طرز عمل اور جو برا سلوک وہ پہلے کرتا رہا اس سے خوب واقف تھا۔ صحابہ کرام نے نبی ﷺ سے پوچھ لینے سے پہلے اسے قتل کرنا مناسب نہ سمجھا۔ جب انہوں نے نبی ﷺ سے اس بارے میں رجوع کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے قتل کردو۔چنانچہ اسے حجرِ اسود اور مقام ابراہیم کے مابین قتل کر دیا گیا۔