البحث

عبارات مقترحة:

الكريم

كلمة (الكريم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل)، وتعني: كثير...

الحافظ

الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...

المبين

كلمة (المُبِين) في اللغة اسمُ فاعل من الفعل (أبان)، ومعناه:...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں زکوۃ (فرض) نہیں ہے۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے کہ: ’’مگر غلام میں زکوۃ فطر واجب ہے۔‘‘

شرح الحديث :

زکوۃ کی بنیاد مساوات اور عدل پر قائم ہے اسی لیے اللہ تعالی نے مالداروں کے ان اموال میں زکوۃ کو واجب کیا جو بڑھنے والے ہوں اور جو بڑھوتری اور اضافے کے لیے تیار کیے گئے ہوں جیسے زمینی پیداوار اور سامان تجارت۔ البتہ وہ اموال جو بڑھتے نہیں ہیں - یعنی وہ اپنے لیے مخصوص اور ذاتی استعمال کے لئے ہوتے ہیں - ان میں صاحب مال پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔ کیونکہ یہ مسلمان کی خود اپنی ذات کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔جیسے اس کی سواری مثلا گھوڑا، اونٹ اور گاڑی، اور اسی طرح خدمت کے لئے رکھا گیا غلام، اس کے استعمال میں آنے والے بستر اور برتن۔لیکن اس سے غلام کا صدقہ فطر مستثنیٰ ہے کیونکہ وہ واجب ہے اگرچہ غلام تجارت کے لئے نہیں ہے، کیوں کہ صدقۂ فطر کا تعلق بدن سے ہوتا ہے نہ کہ مال سے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية