البحث

عبارات مقترحة:

الحق

كلمة (الحَقِّ) في اللغة تعني: الشيءَ الموجود حقيقةً.و(الحَقُّ)...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

الطيب

كلمة الطيب في اللغة صيغة مبالغة من الطيب الذي هو عكس الخبث، واسم...

ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اللہ تبارک وتعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے فرمایا: ”اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور اسےتمہارے درمیان بھی حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت سے نواز دوں، پس تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں، پس تم مجھ ہی سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سواۓ اس کے جسے میں لباس پہناؤں پس تم مجھ ہی سے لباس مانگو میں تمہیں لباس دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخش دیتا ہوں پس تم مجھ ہی سے بخشش مانگو، میں تمہیں بخش دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب کی رسائی مجھے نقصان پہنچانے تک نہیں ہو سکتی کہ تم مجھے نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہاری رسائی مجھے نفع پہنچانے تک ہو سکتی ہے کہ تم مجھے نفع پہنچاؤ۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات تم میں سب سے زیادہ متقی شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں کچھ اضافہ نہ کرے گا۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات, تم میں سب سے زیادہ فاجر شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں کچھ کمی نہ کرے گا۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ, اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات,ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور سب مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کو اس کی طلب کردہ چیز دے دوں تو اس سے میرے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی سوائے ایسے جیسے ایک سوئی سمندر میں ڈبونے کے بعد (پانی میں) کمی کرتی ہے۔ اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں کہ جنہیں میں شمار کر رہا ہوں پھر میں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا تو جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو اس کے علاوہ پائے تو وہ اپنے ہی نفس کو ملامت کرے۔”

شرح الحديث :

یہ حدیث قدسی جو دین کے اصول و فروع اور اس کے آداب کے سلسلے میں بہت سے عظیم فوائد پر مشتمل ہے، ہمیں یہ خبر دیتی ہے کہ اللہ تعالی نے از راہِ فضل اور اپنے بندوں پر احسان کرتے ہوئے اپنے آپ پر ظلم کو حرام کر دیا ہے اور اپنی مخلوق کے مابین بھی ظلم کو حرام ٹھہرایا ہے۔ لھٰذا کوئی کسی پر ظلم نہ کرے اور یہ کہ مخلوق سب کی سب گم گشتہ راہ حق ہے بجز اس کے کہ اللہ کی طرف سے ہدایت اور توفیق مل جائے۔ اور جو اللہ سے مانگتا ہے اسے اللہ تعالی ہدایت اور توفیق سے نواز دیتا ہے۔ اور یہ کہ تمام مخلوق اللہ کے سامنے فقیر اور اس کے محتاج ہیں۔ اور جو اللہ سے مانگتا ہے اللہ اس کی حاجت کو پورا کر دیتا ہے اور اسے کافی ہو جاتا ہے۔ اور یہ کہ انسان شب و روز گناہ کرتے ہیں اور اللہ ان کی ستر پوشی کرتا ہے اور جب بندہ مغفرت طلب کرتا ہے تو اللہ اس سے درگزر کردیتا ہے۔ وہ اپنے قول و فعل سے جتنی بھی کوشش کر لیں، اللہ کو نہ تو کچھ نقصان دے سکتے ہیں اور نہ کوئی نفع۔ اگر وہ سب کسی انتہائی متقی شخص کے دل کی مانند ہو جائیں یا کسی انتہائی بدکار شخص کی مانند ہو جائیں تو ان کا تقوی اللہ کی بادشاہت میں کچھ بھی اضافہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی ان کی بدکاری اس کی بادشاہی میں کچھ کمی کر سکتی ہے۔ کیونکہ وہ کمزور، اللہ کے سامنے فقیر اور ہر حال، ہر وقت اور ہر جگہ اس کے محتاج ہیں۔ اگر وہ سب کسی ایک جگہ کھڑے ہو کر اللہ سے مانگیں اور اللہ ان میں سے ہر ایک کو اس کی مراد عطا کر دے تو اس سے اللہ کے پاس موجود خزانوں میں کچھ کمی نہین آئے گی۔ کیونکہ اللہ کے خزانے تو بھرے ہوئے ہیں جن میں خرچ کرنے سے کمی واقع نہیں ہوتی۔ وہ دن رات انہیں لٹاتا ہے۔ اور یہ کہ اللہ اپنے بندوں کے تمام اچھے برے اعمال کو محفوظ اور شمار کرتا جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ جو اپنے عمل کا بدلہ اچھا پائے وہ اللہ کی طرف سے اس کی اطاعت کی توفیق ملنے پر اس کی حمد بیان کرے اور جسے اس کے عمل پر اس کے علاوہ کچھ اور جزا ملے تو وہ صرف اپنے نفس امارہ کو ہی ملامت کرے جس نے اسے گھاٹے میں ڈال دیا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية